ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ گذشتہ منگل کو استنبول شہر کے اتا ترک بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دہشت گردی کی خونی کارروائیوں کے ملوث ہونے کے شبے میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی’داعش‘ کے 20 مشتبہ جنگجوؤں کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔
خیال ہے کہ گذشتہ منگل کو استنبول کے ’اتا ترک‘ ہوائی اڈے پر تین دہشت گردوں نے گھس کر فائرنگ کے بعد خود کو دھماکوں سے اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں 45 افراد جاں بحق اور اڑھائی سو کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔
جمعہ کے روز ترک ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ ہوائی اڈے پرحملہ کرنے والے دہشت گردوں میں سے دو کے پاس روس کے پاسپورٹس تھے۔ دہشت گردوں کا تعلق شدت پسند تنظیم داعش کے ساتھ بتایا گیا اور ایک چیچن جنگجو کو اس واقعے کا ماسٹر مائینڈ
بتایا گیاہے۔
ہفتے کے روز صدر ایردوآن نے جائے وقوعہ کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تازہ ترین پیش رفت یہ ہے کہ استنبول دہشت گردی میں داعش کے ملوث ہونے کا قوی امکان ہے۔
قبل ازیں جمعرات کو ترک حکام نے کہا تھا کہ اتار ترک ہوائی ڈے پر خود کش بمباردھماکوں میں ملوث دہشت گردوں میں ایک روسی، ایک کرغیزی اور ایک ازبک تھا۔
ترک ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ہوائی اڈے پردھماکوں میں ملوث ایک دہشت گرد کا تعلق چیچنیا سے تھا جس کی شناخت عثمان فادینوف کے نام سے کی گئی ہے۔ اس کے بارے میں یہ معلومات استنبول میں مکان کرائے پر دینے والے ایک ایجنٹ کے دفتر سے ملی ہیں۔ ترک پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں حملہ آوروں کے پاس روسی پاسپورٹس بھی تھے۔ ترک سیکیورٹی ادارے اس خونی واردات کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق کر رہے ہیں۔